Blog پہلا صفحہ کہانیاں

رحمان اور عاقب کی کہانی — ایک غلط فہمی، ایک قیمتی دوستی

( بشریٰ شمیم تحریر )

رحمان اور عاقب نہ صرف ہم جماعت تھے بلکہ گہرے دوست بھی۔ ان کی دوستی ایسی تھی کہ اسکول میں سب انہیں مثالی دوستوں کی جوڑی سمجھتے تھے۔ ہنسی، کھیل، پڑھائی — سب کچھ وہ ایک ساتھ کرتے تھے۔ لیکن ایک دن صرف ایک غلط فہمی نے ان کے درمیان دیوار کھڑی کر دی۔

اس دن رحمان اسکول نہیں آیا۔ وہ شدید بخار میں مبتلا تھا۔ عاقب کو حیرت ہوئی، مگر وہ خود دوستی کا حق نبھانے چل پڑا۔ وہ سیدھا رحمان کے گھر پہنچا۔

”آنٹی! رحمان آج اسکول نہیں آیا، خیریت تو ہے؟“
عاقب نے پریشانی سے پوچھا۔
”بیٹا، اس کو بخار ہے، اسی لیے چھٹی کرنی پڑی۔“ رحمان کی امی نے بتایا۔

یہ سن کر عاقب کا دل گھبرا گیا۔ اس نے فوراً کہا:

”میں اس سے ملنا چاہتا ہوں، وہ کہاں ہے؟“

رحمان کی امی نے بتایا کہ وہ کمرے میں سو رہا ہے، عاقب آہستگی سے اندر گیا اور دیکھا کہ اس کا دوست بے خبر نیند میں ہے۔ وہ اسے جگانا مناسب نہ سمجھا اور چپ چاپ واپس چلا گیا۔

مگر افسوس، وہ ایک بات جو کہی جانی چاہیے تھی — کہ عاقب آیا تھا — وہ بتائی نہ جا سکی۔


بدگمانی کا آغاز

شام میں، جب رحمان کی آنکھ کھلی تو اس نے ماں سے پوچھا:

”امی، کیا کسی دوست نے فون کیا؟“
وہ دراصل عاقب کا ذکر کر رہا تھا، مگر ماں یہ بات بھول گئیں کہ عاقب آیا تھا۔
”نہیں بیٹا، کسی نے نہیں پوچھا۔“ انہوں نے بے دھیانی سے جواب دیا۔

یہ سن کر رحمان کا دل ٹوٹ گیا۔

”کیا میں عاقب کے لیے اہم نہیں ہوں؟ کیا میری غیر موجودگی اسے محسوس ہی نہیں ہوئی؟“

یہی سوچ اس کے دل میں بدگمانی بن کر گھر کر گئی۔

”جسے میں اپنا سب سے قریبی دوست سمجھتا ہوں، اسے تو میرے حال تک کی خبر لینے کی فرصت نہیں!“


خاموشی، سرد مہری، اور ندامت

اگلے دن رحمان اسکول آیا۔ عاقب اسے دیکھ کر خوشی سے اس کی طرف لپکا:

”ارے رحمان! کیسا ہے یار؟“

مگر رحمان نے سرد لہجے میں کہا:

”تمہیں کیا فرق پڑتا ہے؟“
اور اسے نظر انداز کرکے آگے بڑھ گیا۔ عاقب ساکت کھڑا رہ گیا۔

چھٹی کے بعد جب عاقب نے اسے آواز دی، تو رحمان نے تلخی سے جواب دیا:

”مجھے تم جیسے دوست کی کوئی ضرورت نہیں!“
اور چلتا بنا۔

عاقب کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔ وہ کچھ نہ کہہ سکا۔


سچائی کا انکشاف

گھر پہنچ کر جب رحمان نے امی سے معمول کی بات کی، تو اچانک وہ بولیں:

”بیٹا، کل عاقب آیا تھا، تمہارے بارے میں پوچھنے اور تم سے ملنے… مگر میں بتانا بھول گئی۔“

یہ سنتے ہی رحمان کا دل جیسے ڈوب گیا۔

”کیا؟ واقعی وہ آیا تھا؟“
شرمندگی اور افسوس سے اس کا چہرہ اُتر گیا۔ اس نے بغیر جانے ایک دوست کو کھو دیا تھا۔


نتیجہ: ایک لمحے کی بات، ایک تعلق کا نقصان

اس کہانی میں چھپا سبق بہت گہرا ہے:

دوستی جیسے نازک رشتے کو غلط فہمیوں سے بچانا ضروری ہے۔
ایک بات جو وقت پر بتا دی جاتی، ایک وضاحت جو دے دی جاتی — وہ ایک قیمتی رشتہ بچا سکتی تھی۔

رحمان نے سیکھا کہ اصل دوستی شک کی نہیں، یقین کی بنیاد پر کھڑی ہوتی ہے۔


📘 سبق آموز پیغام:

غلط فہمیوں کو دل میں نہ رکھیں، بات کریں، وضاحت طلب کریں — کیونکہ ایک لمحے کی خاموشی، ایک زندگی بھر کی دوستی کو توڑ سکتی ہے۔

bushra shamim

bushra shamim

About Author

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

تازہ ترین اپڈیٹس حاصل کریں سبسکرائب کریں۔

    info@theparass.com