پہلا صفحہ کہانیاں

جھوٹ مت بولیں — ایک سبق آموز کہانی

تحریر: بشریٰ شمیم

صبح کے آٹھ بجے کا وقت تھا۔ ایک گھر کے دروازے پر دستک ہوئی۔ آٹھ نو سالہ اسد دوڑتا ہوا دروازے تک گیا۔ دروازہ کھولا تو سامنے والد کے قریبی دوست، عدنان انکل کھڑے تھے۔

“بیٹا! اپنے پاپا کو بلاؤ، مجھے ان سے ایک ضروری بات کرنی ہے۔”

اسد اندر گیا اور والد کو جگاتے ہوئے بولا:
“پاپا جان! عدنان انکل آئے ہیں، آپ کو بلا رہے ہیں۔”

پاپا نے آنکھیں نیم وا کیں، عدنان کا نام سنا، کروٹ بدلی اور بولے:
“جاؤ کہہ دو میں گھر پر نہیں ہوں، مجھے نیند آ رہی ہے۔”

“مگر پاپا جان، آپ تو گھر پر ہیں!” اسد نے حیرت سے کہا۔

“جیسا کہا ہے ویسا کرو!” پاپا غصے سے بولے۔

مجبوراً اسد دروازے پر گیا اور کہہ دیا:
“انکل! پاپا جان گھر پر نہیں ہیں۔”

عدنان انکل واپس چلے گئے، مگر اسد کا دل بوجھل ہو چکا تھا۔ اسے سارا دن افسوس رہا کہ اس کے والد نے نہ صرف جھوٹ بولا، بلکہ اسے بھی جھوٹ بولنے پر مجبور کیا۔


سچائی کی تلاش

اسد شام کو اپنے دادا ابو کے پاس گیا اور سارا واقعہ بیان کیا۔ دادا ابو نے بات غور سے سنی اور پھر کہا:

“بیٹا! یہ واقعی افسوسناک بات ہے۔ ہمارے پیارے نبی ﷺ نے جھوٹ کو صرف منع ہی نہیں کیا، بلکہ جھوٹ بولنے والے پر لعنت بھی بھیجی ہے۔”

اسد نے پوچھا:
“دادا ابو! کیا انگریز یا عیسائی بھی جھوٹ سے اتنا ہی بچتے ہیں؟”

دادا ابو نے جواب دیا:
“بیٹا! وہ بھی اہلِ کتاب ہیں۔ جھوٹ کو تمام ادیان نے برا کہا ہے۔ ہم مسلمانوں کو تو سچائی کا علمبردار ہونا چاہیے۔”


انگریز بچے کی سچائی کا واقعہ

کھانے کے بعد سب گھر والے میز پر جمع تھے۔ دادا ابو نے ایک دلچسپ مگر سبق آموز واقعہ سنایا:

“ایک پاکستانی طالبعلم برطانیہ تعلیم کے لیے گیا۔ وہاں ایک انگریز فیملی کے گھر میں Paying Guest کے طور پر رہنے لگا۔ ایک دن وہ گھر کے چھوٹے بچے کی دیکھ بھال کر رہا تھا۔ کھیلتے کھیلتے بچہ کچن میں گیا اور گلاس توڑ بیٹھا۔ سٹوڈنٹ نے تسلی دی: ’پریشان نہ ہو، میں تمہاری والدہ سے کہوں گا کہ گلاس میں نے توڑا ہے۔‘

اسی شام بچہ شرمندہ ہو کر بولا:
“انکل! میں نے ماما کو سچ سچ بتا دیا ہے۔ مجھے جھوٹ پسند نہیں۔ مجھے اچھا نہیں لگا کہ آپ میری غلطی اپنے سر لیں۔”

اگلے دن بچے کی ماں آئی، شائستگی سے سلام کیا اور کہا:
“ہم نے ہمیشہ اپنے بیٹے کو سچ بولنا سکھایا ہے۔ آپ نے اسے جھوٹ کی ترغیب دی، اس لیے ہم آپ کو اب مزید اپنے گھر میں نہیں رکھ سکتے۔”


تبدیلی کی شروعات

یہ واقعہ سن کر سب خاموش ہو گئے۔ اسد کے والد نے شرمندگی سے سر جھکا لیا اور آہستہ سے بولے:

“میں معافی چاہتا ہوں، آئندہ جھوٹ نہیں بولوں گا۔ میری طبیعت کچھ ناساز تھی مگر جھوٹ کا سہارا لینا غلطی تھی۔”

دادا ابو نے بات سمیٹی:

“بیٹا! ہم سب کو اپنا احتساب کرنا چاہیے۔ جھوٹ معمولی چیز نہیں — یہ ہمارے معاشرے، ہمارے ایمان، اور ہماری نسلوں کو برباد کرتا ہے۔”

آخر میں اسد کے والد نے سب کے سامنے سچائی کا وعدہ کیا، اور اسد کے جذبے کو سراہا گیا۔


سبق: جھوٹ وقتی طور پر فائدہ دے سکتا ہے، مگر اعتماد ہمیشہ کے لیے ختم کر دیتا ہے۔ سچائی ہی اصل طاقت ہے۔

bushra shamim

bushra shamim

About Author

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

تازہ ترین اپڈیٹس حاصل کریں سبسکرائب کریں۔

    info@theparass.com