تحریر: بشرٰی شمیم
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ دو پریاں تھیں جن کے نام ایمان اور نیلم تھے۔ وہ دونوں بہت اچھی سہیلیاں تھیں اور اکثر آسمان کی سیر کو نکلا کرتی تھیں۔
ایک دن وہ حسبِ معمول اُڑتے اُڑتے جا رہی تھیں کہ اچانک ایمان کی نظر ایک چمکتے ہوئے پتھر پر پڑی۔ اُس نے فوراً نیلم کو آواز دی:
“نیلم! نیلم! وہ دیکھو! وہ پتھر کتنا چمک رہا ہے، مجھے وہاں جانا ہے۔”
نیلم نے اس جگہ کو غور سے دیکھا اور گھبرا کر بولی، “نہیں ایمان، ہم وہاں نہیں جا سکتے۔”
“کیوں؟” ایمان نے حیرت سے پوچھا۔
“کیونکہ ہمارے والدین نے اس جگہ جانے سے منع کیا ہے، اور ہم ان کی نافرمانی نہیں کر سکتے۔”
ایمان نے تھوڑی دیر چپ رہ کر سر ہلا دیا: “اچھا ٹھیک ہے۔”
پھر نیلم نے ایمان کی توجہ بٹانے کے لیے کہا، “ارے دیکھو ایمان! وہاں کتنے خوبصورت پھول کھلے ہیں، چلو وہاں چلتے ہیں۔”
ایمان نے اثبات میں سر ہلایا۔ نیلم پھولوں میں مشغول ہو گئی—ان کی خوشبو سونگھ رہی تھی، جبکہ ایمان چپکے سے اُس چمکتے ہوئے پتھر کی طرف چل پڑی۔ جیسے ہی اُس نے پتھر کو چھوا، ایک تیز روشنی نکلی اور ایمان لمحوں میں غائب ہو گئی!
روشنی سے نیلم چونک گئی اور فوراً پلٹی، لیکن ایمان جا چکی تھی۔ وہ گھبرا گئی اور روتے ہوئے بولی، “ایمان! تمہیں یہ نہیں کرنا چاہیے تھا۔ اب میں مما پاپا کو کیا جواب دوں گی؟”
نیلم اُداس دل کے ساتھ واپس چلی گئی۔
٭٭٭
ایمان آنکھیں ملتے ہوئے اُٹھی تو اپنے آپ کو ایک عجیب و غریب جگہ پر پایا—جہاں اندھیرا ہی اندھیرا تھا۔ وہ ادھر ادھر بھاگنے لگی اور راستہ تلاش کرنے لگی، مگر کوئی راہ نہ ملی۔ وہ مایوس ہو کر رونے لگی۔
تبھی ایک اور پری نمودار ہوئی، جس نے پیار سے کہا، “رو مت، ان شاء اللہ ہم یہاں سے نکلنے کا راستہ ڈھونڈ لیں گے۔”
ایمان نے حیرت سے پوچھا، “تم کون ہو؟”
“میرا نام چمن پری ہے، اور یہ جگہ وہی ہے جہاں ایک چڑیل ‘فتنہ’ نے جادو کر رکھا ہے۔ یہاں آنے والا کوئی بھی واپس نہیں جا سکا۔”
ایمان حیران رہ گئی۔ چمن پری نے اُسے پوری کہانی سنائی:
“یہ کہانی پندرہ سال پرانی ہے، جب چڑیلوں اور پریوں کے درمیان دوستی تھی۔ ہماری ملکہ اور اُن کی بہن ایک خاص چمکتے پتھر کے بارے میں بات کر رہی تھیں، جس کی طاقت سے دنیا پر راج کیا جا سکتا تھا۔ ایک چڑیل فتنہ نے یہ بات سن لی اور اس طاقت کا غلط استعمال کرنا چاہا۔ جب ہم نے اُسے روکا تو جنگ ہوئی۔ ہم جیت گئے، مگر فتنہ نے بدلہ لینے کے لیے پتھر پر جادو کر دیا اور ہماری کتاب بھی چرا لی۔ تب سے جو بھی اس پتھر کو چھوتا ہے، وہ یہاں قید ہو جاتا ہے۔”
٭٭٭
اُدھر نیلم گھر پہنچی تو اُس کی ماں نے پوچھا، “ایمان کہاں ہے؟”
نیلم نے جھوٹ بول دیا کہ ایمان اپنی دوست کے ہاں سالگرہ پر رک گئی ہے۔ مگر رات کو اُسے ضمیر نے جھنجھوڑا اور اُس نے ساری سچائی اپنی ماں کو بتا دی۔
“او میرے خدا!” ماں نے کہا، “وہ جگہ بہت خطرناک ہے، وہاں سے کوئی واپس نہیں آیا۔”
نیلم نے کہا، “مما! آپ اور پاپا کو نہ بتائیں، مجھے ایمان کو بچانا ہے۔”
٭٭٭
ایمان نے چمن پری سے کہا، “ہم دونوں اس جادو کو نہیں توڑ سکتے، لیکن نیلم ضرور کر سکتی ہے۔”
اسی لمحے نیلم چپکے سے اُس جگہ پہنچتی ہے۔ اچانک اُسے سگنل ملتا ہے، اور وہ کتاب ڈھونڈنے لگتی ہے۔ بالآخر اُسے ایک بٹن ملتا ہے، جس سے ایک غار کا دروازہ کھلتا ہے۔ نیلم اندر جاتی ہے جہاں فتنہ سوئی ہوتی ہے۔ وہ خاموشی سے کتاب اُٹھاتی ہے اور جادو توڑنے والا عمل پڑھ کر بولتی ہے۔ فوراً ہی جادو ٹوٹ جاتا ہے اور ایمان اور چمن پری آزاد ہو جاتی ہیں۔
وہ تینوں خوشی سے گلے لگتی ہیں۔ کتاب کو وہیں پھاڑ دیا جاتا ہے، اور فتنہ کا بھی خاتمہ ہو جاتا ہے۔