Blog پہلا صفحہ کہانیاں

حنا کی اُمید: خوابوں کے ساتھ جینے کی کہانی

village-girl

حنا ایک خاموش طبع، مگر غیر معمولی ذہین لڑکی ہے۔ وہ پاکستان کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں ایک سادہ سے گھر میں رہتی ہے، جہاں ہر دن کی شروعات مسائل اور محرومیوں سے ہوتی ہے۔ اس کا تعلق ایک غریب گھرانے سے ہے۔ اس کے والد محنتی انسان ہیں، جو محلے کی ایک چھوٹی سی دکان چلاتے ہیں۔ دن بھر کی محنت کے بعد جو تھوڑی بہت آمدنی ہوتی ہے، وہ گھر کے اخراجات، بچوں کی پڑھائی، اور روزمرہ کی ضروریات پوری کرنے میں ہی ختم ہو جاتی ہے۔

حنا نے ہمیشہ اپنی آنکھوں میں بڑے خواب سجائے۔ وہ ڈاکٹر بننا چاہتی ہے — ایک ایسا خواب جو اس کے حالات دیکھ کر محض ایک خیال لگتا ہے۔ وہ اپنی کلاس کی سب سے ذہین طالبہ ہے۔ ہر ٹیسٹ میں اعلیٰ نمبر، ہر مقابلے میں شاندار کارکردگی، اور ہر استاد کی آنکھ کا تارا — مگر وہ خود جانتی ہے کہ صرف قابلیت کافی نہیں۔ وسائل، سہولتیں اور پیسہ بھی درکار ہوتا ہے، جو اس کے پاس نہیں۔

اکثر وہ رات کو چپکے سے چھت کی طرف دیکھ کر سوچتی ہے:

“کیا میرے خواب کبھی سچ ہوں گے؟ کیا غربت کا دائرہ میرے خوابوں کو بھی نگل لے گا؟”

لیکن پھر، ایک نرم سی امید اس کے دل میں جاگتی ہے۔ وہ خود سے کہتی ہے:

“شاید میرے پاس سب کچھ نہیں، مگر میرے پاس اُمید ہے، محنت ہے، اور رب پر یقین ہے۔”

باپ کا سایہ، بیٹی کا سہارا

حنا کے والد کی آنکھوں میں بھی ایک چمک ہے — وہ جانتے ہیں کہ ان کی بیٹی عام نہیں ہے۔

“میری حنا، ایک دن ضرور ہمارا نام روشن کرے گی۔”
وہ ہر روز دکان پر بیٹھ کر تھوڑے تھوڑے پیسے بچاتے ہیں، کبھی اپنے کپڑے نہیں بنواتے، کبھی دوائی چھوڑ دیتے ہیں — صرف اس لیے کہ حنا کی تعلیم میں رکاوٹ نہ آئے۔

علم کی روشنی، غربت کی دیواروں میں

حنا اپنی کتابوں سے محبت کرتی ہے۔ اسکول سے واپسی پر وہ گھنٹوں پڑھتی رہتی ہے، خوابوں کی دنیا میں گم، مگر حقیقت کی سخت زمین پر کھڑی۔ گاؤں کے چھوٹے سے اسکول میں بیٹھ کر وہ دل میں بڑے شہروں کے اسپتال، میڈیکل کالج، اور سفید کوٹ کا تصور بُن رہی ہوتی ہے۔

خواب شاید مشکل ہوں، مگر ناممکن نہیں

حنا کی کہانی اُن لاکھوں لڑکیوں کی نمائندگی کرتی ہے جو حالات سے لڑتے ہوئے خواب دیکھتی ہیں۔ وہ جانتی ہے کہ دنیا آسان نہیں، لیکن اُمید ابھی باقی ہے۔ اس کے خواب شاید آج ادھورے ہوں، لیکن اگر وہ ہار نہ مانی، تو کل یہ حقیقت بن سکتے ہیں۔


اختتام، یا ایک نیا آغاز؟

حنا کی زندگی میں شاید خوشحالی نہ ہو، مگر اس کے دل میں جو روشنی ہے، وہ ایک دن ضرور چمکے گی۔ یہ کہانی ختم نہیں ہوئی — یہ صرف ایک نئے سفر کا آغاز ہے۔

کیوں کہ خواب، چاہے چھوٹے گاؤں میں دیکھے جائیں یا بڑے شہروں میں — وہ تب ہی پورے ہوتے ہیں، جب اُمید زندہ ہو۔

Tag:
bushra shamim

bushra shamim

About Author

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

تازہ ترین اپڈیٹس حاصل کریں سبسکرائب کریں۔

    info@theparass.com