آزاد جموں و کشمیر، پاکستان سے تعلق رکھنے والی چار سالہ ایمان کی زندگی کا آغاز ہی آزمائشوں سے ہوا۔ وہ صرف تین ماہ کی تھی جب اس کے والد کا سایہ اس کے سر سے اٹھ گیا۔ ایمان کو کبھی اپنے والد کو جاننے، ان سے بات کرنے یا ان کی گود میں بیٹھنے کا موقع نہ ملا۔ اس کی والدہ، جو پہلے ہی چار بیٹیوں کی ماں تھیں، اس صدمے کے بعد مکمل طور پر تنہا رہ گئیں۔
زندگی کا ہر دن ایک نیا چیلنج تھا — بچوں کو کھانا دینا، لباس مہیا کرنا، اور تعلیم کا خواب؟ وہ تو ایک دور کی بات لگتا تھا۔ ایمان کی والدہ کے لیے ہر دن ایک جنگ جیسا تھا۔ مگر اُمید کی کرن اس وقت پھوٹی جب اسلامی ریلیف ان کے دروازے تک پہنچا۔
“میرے شوہر بہت محبت کرنے والے انسان تھے، میری ڈھال تھے۔ ان کے جانے کے بعد میرا دل جیسے مرجھا گیا تھا۔ لیکن اسلامی ریلیف نے وہ خوشیاں واپس لوٹائیں جو میں سمجھتی تھی، کبھی واپس نہیں آئیں گی۔”
— ایمان کی والدہ

ایمان آج بھی اپنے والد کے بارے میں سوال کرتی ہے۔ جب وہ پوچھتی ہے کہ “ابو کہاں ہیں؟” تو اس کی ماں نرمی سے جواب دیتی ہے،
“وہ بیرونِ ملک ہیں، اور تمہارے لیے تحفے بھیجتے ہیں۔”
یہ چھوٹی سی بات ایمان کے دل میں خوشی بھردیتی ہے اور ایک ایسا رشتہ قائم رکھتی ہے جو کبھی وجود میں آیا ہی نہیں۔
چھوٹی عمر، بڑے خواب
ایمان ایک ذہین، پُراعتماد اور نظم و ضبط کی پابند بچی ہے۔ اس کا خواب ہے کہ وہ بڑی ہو کر ایک ڈاکٹر بنے — انسانیت کی خدمت کرے۔ وہ اپنے لباس، بالوں اور کتابوں تک، ہر چیز میں صفائی اور سلیقہ چاہتی ہے۔ اسے اپنی چھوٹی چھوٹی خواہشات پر اصرار کرنا آتا ہے، اور اس کی ماں بخوبی جانتی ہے کہ اس کی بیٹی ایک دن ضرور کچھ بڑا کرے گی۔
اب ایمان ایک مقامی پرائمری اسکول میں تعلیم حاصل کر رہی ہے۔ اسلامی ریلیف کی بدولت نہ صرف ایمان کی تعلیم کا سلسلہ جاری ہے، بلکہ اس کے خاندان کے لیے ایک نیا حوصلہ اور اُمید کا آغاز ہو چکا ہے۔
ایمان کی والدہ کہتی ہیں:
“میں چاہتی ہوں کہ میری بیٹی کبھی بھی اپنے والد کی کمی محسوس نہ کرے۔ میں اس کی ہر خواہش پوری کروں گی، تاکہ وہ ایک کامیاب، خوش اور پُراعتماد انسان بنے۔”
اسلامی ریلیف: اُمید کا ذریعہ
اسلامی ریلیف صرف امداد فراہم نہیں کرتا — یہ زندگیوں کو نئی سمت دیتا ہے، بکھرے خوابوں کو جوڑتا ہے، اور ان گھروں میں روشنی لاتا ہے جہاں اندھیرے کا راج ہو۔ ایمان کی کہانی ایک ایسی ہزاروں کہانیوں میں سے ہے، جن میں اسلامی ریلیف نے زندگی کی بازی پلٹ دی۔