پہلا صفحہ کہانیاں

امی جان کا دوپٹہ

تحریر: بشریٰ شمیم

ایک گاؤں میں ایک چھوٹا سا پیارا سا گھر تھا، جس میں بہن بھائی، علی اور حرا، اپنے امی ابو کے ساتھ رہتے تھے۔ علی عمر میں بڑا تھا اور حرا اس سے تین سال چھوٹی تھی۔ دونوں آپس میں بہت محبت کرتے تھے، لیکن کبھی کبھار معمولی باتوں پر جھگڑ بھی لیا کرتے تھے۔

ایک دن کی بات ہے، امی جان کو کہیں باہر جانا تھا۔ جاتے وقت انہوں نے حرا سے کہا، “بیٹا! یہ میرا سب سے پسندیدہ دوپٹہ ہے، اسے الماری میں سنبھال کر رکھ دینا۔”

حرا نے خوشی سے دوپٹہ لیا اور فوراً الماری میں رکھ دیا۔ لیکن کھیلتے کھیلتے وہ دوپٹہ نکال لائی اور اسے اپنی گڑیا کے لیے ساڑھی بنا کر لپیٹ دیا۔ کھیل کے دوران دوپٹہ مٹی میں گر گیا اور کچھ جگہ سے پھٹ بھی گیا۔

جب امی جان واپس آئیں اور دوپٹہ نہ ملا، تو حرا پریشان ہو گئی۔ وہ علی کے پاس گئی اور روتے ہوئے کہا، “بھائی! مجھ سے غلطی ہو گئی۔ دوپٹہ خراب ہو گیا۔ اب امی ناراض ہوں گی۔”

علی نے بہن کے آنسو دیکھے تو اس سے برداشت نہ ہوا۔ وہ فوراً بولا، “تم فکر نہ کرو، میں سب کچھ سنبھال لوں گا۔”

امی جان نے جب دوپٹے کے بارے میں پوچھا، تو علی نے حرا کی جگہ اپنی غلطی تسلیم کر لی۔ امی جان نے حیرانی سے پوچھا، “علی! تم نے کیوں لیا تھا دوپٹہ؟”

اسی لمحے حرا نے روتے ہوئے سچ بتا دیا۔ امی جان دونوں کو سینے سے لگا کر بولیں، “میری اولاد سچ بولتی ہے، بس یہی کافی ہے۔ غلطی سب سے ہوتی ہے، لیکن اس کا اعتراف کرنا بڑا پن ہے۔”

اس دن کے بعد علی اور حرا کی محبت اور بڑھ گئی۔ دونوں ایک دوسرے کے دکھ سکھ کے ساتھی بن گئے، اور وعدہ کیا کہ سچائی، پیار اور عزت کا دامن کبھی نہیں چھوڑیں گے۔

نتیجہ:
بہن بھائی کا رشتہ دنیا کے خوبصورت ترین رشتوں میں سے ایک ہے۔ ایک دوسرے کے لیے قربانی دینا اور سچائی اپنانا محبت کو اور مضبوط بناتا ہے۔

bushra shamim

bushra shamim

About Author

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

تازہ ترین اپڈیٹس حاصل کریں سبسکرائب کریں۔

    info@theparass.com