تہران/تل ابیب: ایران نے آپریشن “وعدہ صادق سوم” کی دسویں لہر کا آغاز کرتے ہوئے اسرائیل کے مختلف علاقوں پر بیلسٹک میزائل داغے جس کے نتیجے میں تل ابیب، حیفہ اور دیگر شہروں میں خطرے کے سائرن گونج اٹھے اور عوام میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔
اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ ایران کی جانب سے حالیہ 24 گھنٹوں کے دوران ایک اور بڑا میزائل حملہ کیا گیا ہے، جس میں بیس سے زائد میزائل داغے گئے۔ عوام کو فوری طور پر بنکرز میں جانے کی ہدایات جاری کی گئیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق، ان حملوں نے ملک بھر میں فضائی حملے کی وارننگز کو فعال کر دیا ہے۔ حیفہ ریفائنری کو مکمل بند کر دیا گیا ہے جبکہ وہاں 3 افراد ہلاک ہوئے۔ تل ابیب میں دھماکوں کے بعد دھوئیں کے بادل چھا گئے اور کئی بلند و بالا عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔ ڈیمونا میں جوہری تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے ترجمان جنرل علی محمد نے کہا ہے کہ یہ آپریشن کی دسویں لہر ہے جو صبح تک جاری رہے گی۔ اُن کا کہنا تھا کہ “ہم دشمن کو ایک لمحہ بھی سکون کا نہیں دیں گے۔”
ایران کی قومی سلامتی کونسل نے قبل ازیں خبردار کیا تھا کہ “آج کا دن اسرائیل کے لیے سب سے خطرناک ہوگا اور رات کا منظر دن جیسا ہو گا۔”
اس سے پہلے، اسرائیل نے بھی تہران پر جوابی کارروائی کی، جس میں دارالحکومت میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنائی گئیں۔ ایرانی میڈیا کے مطابق اسرائیلی حملے میں پاسدارانِ انقلاب کے انٹیلی جنس چیف جنرل محمد کاظمی اور اُن کے نائب حسن محقق شہید ہو گئے ہیں۔
ایران کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں اب تک 224 افراد شہید ہو چکے ہیں جن میں سے 90 فیصد عام شہری ہیں۔
دوسری جانب، اتوار کے روز دونوں ممالک کے درمیان راکٹ حملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ تہران میں کار بم دھماکوں کے نتیجے میں مزید 5 ایٹمی سائنسدان جاں بحق ہوئے ہیں، جبکہ اسرائیل نے ایران کے جنگی طیاروں کی شمالی اسرائیل میں موجودگی کی تصدیق کی ہے۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری اس کشیدگی نے خطے کو ایک بڑے جنگی بحران کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے، جس پر عالمی برادری کی جانب سے شدید تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔